ویب ڈیسک (MNN) – وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز حکومتی اداروں سے تعاون نہیں کرتے تو ان پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایکس سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا، مگر یہ پلیٹ فارم دیگر نیٹ ورکس کے مقابلے میں سب سے کم تعاون کر رہا ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے ایکس پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، “فلسطین سے متعلق پوسٹس 24 گھنٹوں میں ہٹا دی جاتی ہیں اور اکاؤنٹس بلاک ہو جاتے ہیں، جبکہ یہاں معاملہ دہشت گردی کا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام سوشل میڈیا کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ عدم تعاون پر برازیل کی طرح پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ برازیل میں ایکس کو عدالت کے احکامات نہ ماننے پر بند کیا گیا تھا اور 5.2 ملین ڈالر کا جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔
پاکستان میں تقریباً 45 لاکھ صارفین کا استعمال ہونے والا پلیٹ فارم ایکس فروری 2024 میں عام انتخابات کے دس روز بعد بند کر دیا گیا تھا۔
بیرسٹر عقیل نے بتایا کہ حکومت نے آج بھی پلیٹ فارمز کو یاد دہانی کرائی ہے کہ انہیں دہشت گردی، غلط معلومات اور گمراہ کن مواد کے پھیلاؤ میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ کچھ نیٹ ورکس تعاون کر رہے ہیں، مگر ایکس کا تعاون سب سے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان کمپنیوں سے ملک میں دفاتر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے، مگر ایکس کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مزید شواہد سامنے آنے پر ممکنہ اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔ اکتوبر میں ایف آئی اے نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ان کے مبینہ “ریاست مخالف” ٹویٹس کے حوالے سے تفتیش بھی کی تھی۔
ستمبر میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کے قید کے دوران ان کا ایکس اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے، اس کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔
عمران خان اگست 2023 سے £190 ملین کرپشن کیس میں قید ہیں اور 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق دہشت گردی کے مقدمات کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔


