پی ٹی آئی کی 23 رکنی سیاسی کمیٹی دوبارہ تشکیل، فیصلہ سازی کا نیا فورم قائم

0
4

اسلام آباد (MNN) – پاکستان تحریک انصاف نے جمعہ کو 23 رکنی سیاسی کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کا اعلان کیا ہے، جو پارٹی کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز باڈی کے طور پر کام کرے گی۔ اس نئے فورم میں اپوزیشن اتحاد کے نمائندے بھی شامل ہیں اور یہ سیاسی حکمت عملی، تنظیمی معاملات اور پالیسی سمت کا تعین کرے گا۔

گزشتہ ہفتے قید میں موجود پارٹی بانی عمران خان نے اندرونی اختلافات کے باعث سابقہ سیاسی کمیٹی تحلیل کر دی تھی، جو کئی ہفتوں کی خاموشی کے بعد ان کی پہلی بڑی ہدایت تھی۔

پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن — جس پر سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور ایڈیشنل سیکرٹری جنرل فردوس شمیم نقوی کے دستخط ہیں — میں بتایا گیا کہ یہ اقدام عمران خان کی ہدایت اور سینئر رہنماؤں سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔

نئی کمیٹی فوری طور پر مؤثر ہوگی اور پارٹی کے تمام فیصلوں، تنظیمی ڈھانچے، ونگز اور کمیٹیوں کی نگرانی کرے گی۔ کمیٹی ہفتہ وار اجلاس کرے گی اور اس کے فیصلوں پر عمل درآمد مرکزی سیکرٹریٹ اور صوبائی ڈھانچوں کے ذریعے ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ قومی اسمبلی، سینیٹ، صوبائی اسمبلیوں اور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر کی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پالیسی کا تعین کرے گی۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ تجربہ رکھنے والے افراد پر مشتمل سب کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔

سیاسی کمیٹی کے ارکان میں چیئرمین گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ، فردوس شمیم نقوی، شیخ وقاص اکرم، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف علامہ راجہ ناصر عباس، قومی اسمبلی میں مجوزہ اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی، سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، شبلی فراز، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر معین الدین ریاض قریشی، ملک احمد خان بھچر، سجاد برکی، علیا حمزہ، جنید اکبر، حلیم عادل، داؤد کاکر، خالد خورشید، سردار قیوم نیازی، اسد قیصر، عامر ڈوگر، فوزیہ ارشد، کنول شوزب اور ڈاکٹر لال چند ملہی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق سابقہ سیاسی کمیٹی میں تقریباً 40 ارکان تھے، جس کی وجہ سے فیصلے لیک ہونے کے واقعات بڑھ رہے تھے۔ اسد قیصر نے بھی تصدیق کی کہ کمیٹی کی تحلیل کا فیصلہ کافی عرصے سے زیر غور تھا۔ اسی دوران ایک داخلی مراسلے نے بھی پارٹی میں اختلافات کو جنم دیا تھا، جسے بعض رہنماؤں نے اختیارات کو مرکز میں سمیٹنے کی کوشش قرار دیا۔

ایک پی ٹی آئی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ رابطے کیلئے علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کا شامل ہونا ناگزیر تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں