سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو لاہور میں انتقال کر گئے

0
4

لاہور (ایم این این): سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو منگل کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ وہ 86 برس کے تھے۔ ان کا شمار پنجاب کی سیاست کے تجربہ کار اور بااثر رہنماؤں میں ہوتا تھا۔

میاں منظور وٹو طویل عرصے تک مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہے اور ملکی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرتے رہے۔ وہ حالیہ برسوں میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے منسلک تھے اور 2008 سے 2013 تک پی پی پی کی قیادت میں قائم وفاقی حکومت میں وزیر امور کشمیر بھی رہے۔

اوکاڑہ ضلع کے قصبے دیپالپور سے تعلق رکھنے والے منظور وٹو نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بلدیاتی سیاست سے کیا۔ 1983 میں وہ اوکاڑہ ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے، جبکہ 1985 میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور اسی دور میں اسمبلی کے اسپیکر بھی منتخب ہوئے۔

1988 کے انتخابات میں وہ بطور آزاد امیدوار دوبارہ ایم پی اے منتخب ہوئے اور بعد ازاں نواز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئے، جو اس وقت اسلامی جمہوری اتحاد کا حصہ تھی۔ اس دور میں بھی وہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے۔

1993 کے عام انتخابات میں انہوں نے قومی اور صوبائی دونوں اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں، تاہم صوبائی سیاست کو ترجیح دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں رہے اور مسلسل تیسری مرتبہ اسپیکر منتخب ہوئے۔ اسی سال پیپلز پارٹی کی حمایت سے انہوں نے غلام حیدر وائیں کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب بنا کر وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا۔

اگرچہ صوبائی اسمبلی میں ان کے پاس محدود عددی حمایت تھی، تاہم وفاق میں سیاسی مفاہمت کے تحت پیپلز پارٹی نے انہیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ تسلیم کیا۔ 1995 میں پیپلز پارٹی سے اختلافات کے بعد اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے عارف نکئی کو نیا وزیر اعلیٰ مقرر کر دیا۔

اسی سال میاں منظور وٹو نے اپنے کزن حمید ناصر چٹھہ سے علیحدگی کے بعد مسلم لیگ جناح کی بنیاد رکھی۔ 1996 میں وہ اس پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، تاہم بعد ازاں کرپشن مقدمات کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں قید بھی ہوئی۔ صحت کی خرابی کے باعث انہیں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا گیا، جہاں ان کا کمرہ سب جیل قرار دیا گیا اور وہ دو برس سے زائد عرصہ وہاں رہے، بعد ازاں انہیں بری کر دیا گیا۔

رہائی کے بعد وہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں مسلم لیگ ق میں شامل ہوئے اور ان کے مشورے پر اپنی جماعت کو مسلم لیگ ق میں ضم کر دیا۔

2008 کے عام انتخابات میں وہ بطور آزاد امیدوار دو قومی اسمبلی کی نشستوں سے کامیاب ہوئے اور بعد میں پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔ ایک نشست انہوں نے خود رکھی جبکہ دوسری پر ان کے صاحبزادے خرم جہانگیر پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے۔ 2012 میں انہیں پیپلز پارٹی کا وسطی پنجاب کا صدر مقرر کیا گیا۔

سیاسی جوڑ توڑ میں مہارت کے باعث مشہور میاں منظور وٹو 2018 میں پیپلز پارٹی کی پالیسی کی خلاف ورزی پر بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑنے کے بعد تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے۔ گزشتہ برس انہوں نے دوبارہ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں