راولپنڈی (ایم این این): پاکستان بحریہ نے ایک اور اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے ہنگور کلاس کی چوتھی آبدوز غازی کو چین کے شہر ووہان میں شوانگ لیو بیس پر لانچ کر دیا۔ یہ بات بدھ کے روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے بیان میں بتائی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق غازی کی لانچنگ کے بعد چین میں تیار کی جانے والی تمام چار ہنگور کلاس آبدوزیں سخت سمندری آزمائشوں کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں اور جلد پاکستان کے حوالے کیے جانے کے آخری مراحل میں ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ حکومتِ پاکستان نے چین کے ساتھ آٹھ ہنگور کلاس آبدوزوں کے حصول کا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت چار آبدوزیں چین میں تیار کی جا رہی ہیں، جبکہ باقی چار آبدوزیں کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت پاکستان میں تعمیر کی جائیں گی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ آبدوزیں جدید ہتھیاروں اور جدید سینسرز سے لیس ہوں گی، جو دور فاصلے سے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور بحری دفاع کو مزید مضبوط بنائیں گی۔
بیان کے مطابق ہنگور کلاس آبدوزیں خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔ لانچنگ تقریب میں پاکستان اور چین کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، جو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا مظہر ہے۔
واضح رہے کہ پہلی ہنگور کلاس آبدوز اپریل 2024 میں لانچ کی گئی تھی، جبکہ دوسری اور تیسری آبدوز بالترتیب 15 مارچ اور 15 اگست کو لانچ کی گئیں۔
یہ آبدوزیں تاریخی پی این ایس ہنگور کے نام سے منسوب ہیں، جو ڈیزل الیکٹرک اٹیک آبدوزیں ہیں اور جدید ایئر انڈیپنڈنٹ پروپلشن ٹیکنالوجی سے لیس ہیں، جس سے یہ زیادہ دیر تک پانی کے اندر رہ سکتی ہیں۔
1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران پی این ایس ہنگور نے تاریخ رقم کرتے ہوئے دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی مرتبہ کسی دشمن جنگی جہاز کو غرق کیا تھا، جس میں ایک بھارتی فریگیٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں اسے بحری خدمات سے ریٹائر کر دیا گیا اور اب یہ کراچی کے پاکستان میری ٹائم میوزیم میں نمائش کے لیے رکھی گئی ہے۔


