اسلام آباد (ایم این این): پاکستان میں نئی فٹبال لیگ کے قیام کی دوڑ میں علی ترین ایک حیران کن مگر مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں، جہاں ان کا مقابلہ دو ایسے گروپس سے ہے جو طویل عرصے سے فرنچائز طرز کی لیگ شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان فٹبال فیڈریشن نے گزشتہ ماہ ملک میں فٹبال کے ڈھانچے کی بحالی کے لیے افراد اور اداروں سے نئی لیگ کے انعقاد کے لیے اظہارِ دلچسپی طلب کی تھی۔ بدھ کو درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی، جس پر علی ترین نے تصدیق کی کہ انہوں نے اپنی تجویز جمع کرا دی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں علی ترین نے کہا کہ انہوں نے پاکستان فٹبال کے لیے چھ ماہ پر مشتمل مکمل سیزن کی تجویز دی ہے، نہ کہ مختصر مدت کی کوئی تجارتی ٹورنامنٹ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا وژن ایک مضبوط اور دیرپا لیگ سسٹم کا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 2019 کے بعد سے کوئی باقاعدہ فٹبال لیگ منعقد نہیں ہو سکی، جب پاکستان پریمیئر فٹبال لیگ کا آخری ایڈیشن کھیلا گیا تھا، جس میں سرکاری اداروں اور چند کلبوں کی ٹیمیں شامل تھیں۔
علی ترین، جن کی ملتان سلطانز کی ملکیت کو گزشتہ ماہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے توسیع نہیں دی تھی، نے کہا کہ ان کی مجوزہ فٹبال لیگ میں ٹیموں کو ایکویٹی اونرشپ دی جائے گی۔
انہوں نے لیگ کے خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ہوم اینڈ اوے میچز، ہر شہر میں دو کلبوں کے درمیان ڈربی مقابلے، اور میچ ڈے پر مردوں کے میچ سے قبل خواتین ٹیموں کے مقابلے لازمی ہوں گے، جیسا کہ انگلینڈ کی دی ہنڈرڈ لیگ میں ہوتا ہے۔ ان کے مطابق یہ ماڈل طویل المدتی ویلیو پیدا کرے گا، شائقین کو حقیقی کلب فراہم کرے گا اور پاکستانی فٹبال کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔
دیگر دو تجاویز فرنچائز بنیادوں پر لیگ شروع کرنے کے خواہشمند گروپس کی جانب سے آئی ہیں۔ ان میں سے ایک گلوبل ساکر وینچرز ہے، جس نے گزشتہ سال لاہور میں اپنی مجوزہ پاکستان فٹبال لیگ کی لانچنگ تقریب منعقد کی تھی۔ دوسری تجویز زبے خان کی جانب سے دی گئی ہے، جو پہلے گلوبل ساکر وینچرز کا حصہ رہ چکے ہیں۔
پاکستان کے بین الاقوامی فٹبالر کلیم اللہ، جو گلوبل ساکر وینچرز سے وابستہ ہیں، نے کہا کہ جب ملک میں فٹبال سرگرمیاں تقریباً ختم تھیں تو اس گروپ نے کھیل میں دوبارہ دلچسپی پیدا کی۔ انہوں نے اس تقریب کا حوالہ دیا جس میں انگلینڈ کے سابق اسٹار فٹبالر مائیکل اوون نے بھی شرکت کی تھی۔ گلوبل ساکر وینچرز کا دعویٰ ہے کہ اس کی آٹھ میں سے پانچ فرنچائزز فروخت ہو چکی ہیں اور لیگ لانچ کے لیے تیار ہے۔
زبے خان نے لانچنگ ایونٹ کے بعد معاہدوں سے متعلق اختلافات کے باعث گلوبل ساکر وینچرز سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ انہوں نے اپنے مالی معاونین کے نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ انہوں نے 30 سے 45 دن پر مشتمل فرنچائز لیگ کی تجویز جمع کرا دی ہے۔
تینوں امیدوار 29 دسمبر کو محسن گیلانی کی قیادت میں پاکستان فٹبال فیڈریشن کے سامنے تفصیلی پریزنٹیشن دیں گے، جس کے بعد فیڈریشن کسی ایک ادارے کے ساتھ شراکت داری کا حتمی فیصلہ کرے گی۔
گزشتہ ہفتے محسن گیلانی نے کہا تھا کہ پی ایف ایف ایک مضبوط اور پائیدار فٹبال نظام قائم کرنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اظہارِ دلچسپی پر حوصلہ افزا تجاویز موصول ہوئی ہیں اور نئی لیگ کو عجلت میں شروع نہیں کیا جائے گا بلکہ درست انداز میں نافذ کیا جائے گا۔


