ویب ڈیسک (ایم این این): سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے صاحبزادوں قاسم اور سلیمان نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے والد کو جیل میں مکمل تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، جسے انہوں نے “واضح تشدد کی حکمت عملی” قرار دیا۔
یہ الزامات برطانوی صحافی مہدی حسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سامنے آئے، جس کا مختصر کلپ زیٹیو کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔ قاسم اور سلیمان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقاتیں اور رابطے مسلسل روکے جا رہے ہیں، جس پر خاندان اور پارٹی کو شدید تحفظات ہیں۔
قاسم خان نے حکومتی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک انتہائی چھوٹے اور تنگ کمرے میں رکھے گئے ہیں، جہاں صفائی کی صورتحال خراب ہے اور خوراک بھی ناقص ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہزادے جیسی سہولیات کا دعویٰ حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔
دونوں بھائیوں نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں میں ان کا اپنے والد سے رابطہ نہ ہونے کے برابر رہا ہے۔ سلیمان کے مطابق آخری بار جولائی کے آخر میں بات ہوئی، جبکہ قاسم نے بتایا کہ ستمبر میں صرف چند منٹ گفتگو ہو سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ آخری بار وہ نومبر 2022 میں عمران خان سے ملے تھے، جب ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔
انٹرویو کے دوران عمران خان کے فوجی قیادت سے متعلق بیانات پر سوال کے جواب میں دونوں بھائیوں نے کہا کہ یہ ان کے والد کی فطرت اور بے خوف شخصیت کا اظہار ہے، اور وہ ایک صاحبِ ایمان شخص ہیں جو اللہ پر کامل یقین رکھتے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے ترجمان برائے غیر ملکی میڈیا مشرف زیدی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کسی سیل میں نہیں بلکہ مخصوص رہائشی حصے میں ہیں، جہاں انہیں جم، کھلی فضا، مطالعے کی سہولت، ذاتی باورچی اور طبی نگرانی حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو دیگر قیدیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ سہولیات میسر ہیں۔
مشرف زیدی نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے بچوں کو قانون کے مطابق ویزے دیے جائیں گے، تاہم خبردار کیا کہ ان کے دورے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ادھر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے بھی فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تنہائی کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 1200 قیدیوں والی جیل میں عمران خان کا اکیلا ہونا ممکن نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کے خاندان اور پارٹی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے مزید کہا کہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق عمران خان کے بیٹوں نے نہ تو نائیکوپ کی تجدید کرائی ہے اور نہ ہی ویزا کے لیے باضابطہ درخواست دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی درست درخواست دی جائے گی، ویزا فوری طور پر جاری کر دیا جائے گا۔


