تیراہ کے عمائدین نے 10 جنوری سے علاقہ خالی کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی، فوجی آپریشن کی راہ ہموار

0
12

پشاور (ایم این این): کئی ہفتوں کی طویل مشاورت کے بعد خیبر پختونخوا کے حساس تیراہ وادی کے قبائلی عمائدین نے 10 جنوری سے اپنے گھروں کی منتقلی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔

یہ فیصلہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدے کے بعد کیا گیا، جس سے شدت پسندوں کے خلاف متوقع فوجی آپریشن کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین اور حکومتی حکام کے درمیان فوجی کارروائی اور شہری آبادی کی منتقلی پر جاری تعطل بالآخر ختم ہو گیا۔

24 رکنی جرگے کے اراکین نے بتایا کہ 25 جنوری 2026 تک پوری تیراہ وادی خالی کرا لی جائے گی، جس کے بعد کالعدم تنظیموں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن شروع کیا جائے گا۔

تحریری معاہدے کے مطابق مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھروں کے مالکان کو 30 لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر متاثرہ مکانات کے لیے 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔

ہر بے گھر ہونے والے خاندان کو بائیومیٹرک تصدیق کے بعد جاز کیش یا ایزی پیسہ کے ذریعے 2 لاکھ 50 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے، جس کے لیے باغ مرکز اور پائندی چینہ میں رجسٹریشن مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

مزید یہ کہ ہر خاندان کو 5 اپریل 2026 تک ماہانہ 50 ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا، جس کے بعد آپریشن مکمل ہونے پر واپسی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ نے مفت ٹرانسپورٹ اور سفر کے دوران طبی سہولیات کی فراہمی کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

پہلے سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کو بھی سروے میں شامل کیا جائے گا، جبکہ خاندان کے سربراہ کو 25 جنوری 2026 سے قبل بائیومیٹرک تصدیق مکمل کرانا ہو گی۔ جرگے کے ابتدائی مطالبات زیادہ تھے، تاہم وقت کی کمی کے باعث انہیں کم کر کے متفقہ حد تک لایا گیا۔

سکیورٹی حکام کا مؤقف ہے کہ گنجان آبادیوں میں شدت پسندوں کی موجودگی انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائی میں رکاوٹ ہے، جبکہ مقامی عمائدین کے مطابق اندھا دھند گولہ باری اور ڈرون حملوں سے شہریوں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

گزشتہ ماہ تیراہ میں کارروائی کے دوران پانچ دہشت گرد مارے گئے تھے، جبکہ ستمبر میں دھماکوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں