اسلام آباد (ایم این این): وزارت خزانہ نے ہفتے کے روز خیبر پختونخوا کو این ایف سی فنڈز کی عدم ادائیگی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حصے باقاعدہ طور پر ہر پندرہ دن بعد جاری کیے جا رہے ہیں اور اس ضمن میں کوئی واجب الادا رقم موجود نہیں۔
وزارت کا یہ بیان ایک روز قبل وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے اس الزام کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت این ایف سی فنڈز جاری نہ کر کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی عمل کو متاثر کر رہی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبر پختونخوا کا حصہ قابل تقسیم محاصل میں صوبائی حصے کا 14.62 فیصد ہے، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث صوبے پر پڑنے والے اضافی بوجھ کے پیش نظر ایک فیصد اضافی حصہ بھی مختص کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ نئے این ایف سی ایوارڈز پر اتفاق نہ ہونے کے باعث ساتواں این ایف سی ایوارڈ ہی تاحال نافذ العمل ہے، جس کے تحت خیبر پختونخوا کو اس کا مکمل اور اضافی حصہ مسلسل فراہم کیا جا رہا ہے۔
وزارت نے بتایا کہ 17 دسمبر کو خیبر پختونخوا کو 46.44 ارب روپے جاری کیے گئے۔ جولائی 2010 سے نومبر 2025 تک صوبے کو مجموعی طور پر 5 ہزار 867 ارب روپے منتقل کیے جا چکے ہیں، جن میں 705 ارب روپے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق اسی عرصے میں تیل و گیس رائلٹیز، گیس ڈیولپمنٹ سرچارج اور دیگر مدات میں 482.78 ارب روپے بطور اسٹریٹ ٹرانسفرز بھی دیے گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ این ایف سی سے ہٹ کر بھی وفاق نے صوبے کی مالی معاونت جاری رکھی، جس کے تحت 2019 سے اب تک ضم شدہ اضلاع کے اخراجات کے لیے 704 ارب روپے فراہم کیے گئے، جبکہ بے گھر افراد کے لیے 117 ارب روپے دیے گئے۔
مزید کہا گیا کہ گزشتہ 15 برسوں میں وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت خیبر پختونخوا کے لیے 115 ارب روپے مختص کیے گئے، جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مالی سال 2016 سے 2025 تک صوبے میں 481.433 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
وزارت نے واضح کیا کہ این ایف سی نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے مشاورت جاری ہے، اور 11ویں این ایف سی کے تحت قائم ذیلی کمیٹی کا اجلاس 23 دسمبر 2025 کو خیبر پختونخوا کی درخواست پر منعقد ہوگا، جس میں ضم شدہ اضلاع کے حصے پر غور کیا جائے گا۔


