روس یوکرین کو بحیرہ اسود سے کاٹنے کی کوشش کر رہا ہے، صدر زیلنسکی کی وارننگ، اوڈیسا پر حملے تیز

0
7

ویب ڈیسک (ایم این این): یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے ہفتے کے روز خبردار کیا ہے کہ روس یوکرین کو بحیرہ اسود تک رسائی سے محروم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ اوڈیسا ریجن میں بندرگاہوں، توانائی تنصیبات اور مالدووا جانے والے اہم راستوں پر حملے شدت اختیار کر گئے ہیں۔

روس نے جنوبی یوکرین میں ڈرون اور میزائل حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، جہاں بندرگاہیں یوکرین کی بیرونی تجارت اور ایندھن کی فراہمی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ یہ حملے ایسے وقت میں بڑھائے گئے ہیں جب امریکا جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہا ہے اور امریکی و یوکرینی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

صدر زیلنسکی نے کیف میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس بندرگاہی انفراسٹرکچر اور لاجسٹکس کو نشانہ بنا کر یوکرین کے ساحلی علاقوں کو تنہا کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کا مقصد سردیوں میں افراتفری پھیلانا اور ایندھن، خوراک اور طبی سہولیات میں خلل ڈال کر عوام پر دباؤ ڈالنا ہے۔

یوکرینی نائب وزیراعظم اولیکسی کولیبا کے مطابق ہفتے کے روز پیودینی بندرگاہ پر حملے میں ایندھن کے ذخائر کو نقصان پہنچا، جبکہ ایک روز قبل اسی بندرگاہ پر میزائل حملے میں آٹھ افراد ہلاک اور کم از کم 30 زخمی ہوئے تھے۔ سوئٹزرلینڈ کی ایک کمپنی نے بتایا کہ سورج مکھی کے تیل کے تین ٹینک جل گئے، جس کے نتیجے میں ایک کارکن ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

روسی افواج نے دریائے دنیستر پر واقع مایاکی کے قریب ایک اہم پل کو بھی بار بار نشانہ بنایا، جو اوڈیسا کو مالدووا سے ملاتا ہے اور یوکرین کی تقریباً 40 فیصد ایندھن سپلائی اسی راستے سے آتی ہے۔ پل اس وقت ناکارہ ہو چکا ہے، تاہم حکام نے متبادل راستے اور عارضی پل قائم کر دیے ہیں۔

یوکرینی حکام نے خبردار کیا ہے کہ روس کی جنگی توجہ اب اوڈیسا کی جانب مرکوز ہو سکتی ہے۔ گزشتہ ہفتے بڑے فضائی حملوں کے نتیجے میں اوڈیسا میں بجلی کی طویل بندش ہوئی، جبکہ اس سے قبل بحیرہ اسود میں بندرگاہوں پر حملوں کے دوران ترک پرچم بردار جہازوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں