پنجاب حکومت کا لاہور ہائیکورٹ کو آگاہ کرنا، بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے

0
6

لاہور (ایم این این): پنجاب حکومت نے پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ کو بتایا کہ صوبے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرائے جائیں گے۔

یہ موقف اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رکن اسمبلی شیخ امتیاز اور دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران پیش کیا، جن میں پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو چیلنج کیا گیا ہے۔

حکومتی موقف اکتوبر میں منظور ہونے والے قانون کے برعکس ہے، جس میں بلدیاتی انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے کی شق شامل ہے۔ تاہم، مقامی حکومت کے سیکرٹری کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ پر انتخاب لڑنے کی اجازت دے سکتی ہیں۔

قانونی نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی دفعہ 55 کسی بھی سیاسی جماعت کو دوسرے کے مقابلے میں نقصان میں نہیں ڈالتی۔

جسٹس سلطان تنویر احمد نے استفسار کیا کہ جب حکومت خود انتخابات کو جماعتی بنیادوں پر کرانے کا کہہ رہی ہے تو کیا درخواست گزاروں کے تحفظات دور ہو گئے ہیں۔ اس پر وکیلِ درخواست گزار نے کہا کہ ایک نکتے تک ان کا اعتراض حل ہو چکا ہے اور حکومتی جواب کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست کی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل (قانون) خرم شہزاد کا مؤقف بھی سنا، جنہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور حکومت کے بنائے گئے قانون کے تحت انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چار برسوں میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے حکومت کو تقریباً 80 خطوط ارسال کیے گئے، جبکہ پنجاب حکومت نے انتخابی تیاریوں کے لیے 10 جنوری کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

جسٹس احمد نے اس بات پر سوال اٹھایا کہ پنجاب ایڈووکیٹ جنرل کے دفتر نے تاحال درخواستوں پر باضابطہ جواب کیوں جمع نہیں کرایا اور انہیں منگل تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ قانون کی بعض شقیں آئین سے متصادم دکھائی دیتی ہیں اور معاملے کا جلد فیصلہ ضروری ہے۔

پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 محض پانچ دن میں اسمبلی سے منظور کر لیا گیا، جو الیکشن کمیشن کی مداخلت کے بعد سامنے آیا، جس نے پہلے 2022 کے قانون کے تحت انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات 2019 سے التوا کا شکار ہیں، جب اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے مقامی ادارے تحلیل کر دیے تھے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کی بحالی کے بعد ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو ختم ہو گئی۔

آئین اور الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرانے کا پابند ہے، تاہم بار بار قانون میں ترامیم کے باعث یہ عمل مؤخر ہوتا رہا۔

پی ٹی آئی نے نئے قانون کو آئین کے آرٹیکل 140 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں