اسلام آباد (ایم این این) – سرمایہ کاری فرم عارف حبیب نے 135 ارب روپے کی کامیاب بولی دے کر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کی نجکاری حاصل کر لی، جو تقریباً دو دہائیوں بعد پاکستان کی سب سے بڑی نجکاری قرار دی جا رہی ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی تقریب میں ابتدائی طور پر سیل بند بولیاں جمع کروائی گئیں، جن میں لکی سیمنٹ، نجی ایئرلائن ایئر بلیو اور عارف حبیب کنسورشیم شامل تھے۔ پہلے مرحلے میں ایئر بلیو نے 26.5 ارب روپے کی بولی دینے کے بعد مقابلے سے دستبرداری اختیار کر لی، جو مقررہ ریفرنس قیمت 100 ارب روپے سے کم تھی۔
پہلے مرحلے میں لکی سیمنٹ نے 101.5 ارب جبکہ عارف حبیب کنسورشیم نے 115 ارب روپے کی بولی دی، جس کے بعد دوسرے مرحلے کے لیے یہی قیمت بنیاد مقرر کی گئی۔ مختصر وقفے کے بعد کھلی بولی کا آغاز ہوا، جس میں کم از کم اضافہ 25 کروڑ روپے رکھا گیا۔
بولی کے دوران لکی سیمنٹ نے اپنی پیشکش 134 ارب روپے تک بڑھائی، تاہم عارف حبیب گروپ نے 135 ارب روپے کی بولی دے کر کامیابی حاصل کر لی، جس پر لکی سیمنٹ نے مقابلے سے دستبردار ہو کر فاتح کو مبارکباد دی۔
بولی کا پورا عمل براہِ راست ٹی وی اور سرکاری سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دکھایا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے اعلان کیا کہ وہ بولی کے اختتام پر پریس کانفرنس کریں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بولی کے عمل کو شفاف قرار دیا اور نجکاری ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ تمام بولی دہندگان پاکستانی ادارے تھے اور اس عمل سے مجموعی طور پر پاکستان کو فائدہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ نئی انتظامیہ پی آئی اے کو دوبارہ مستحکم کرے گی، خسارے کم ہوں گے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
مشیر نجکاری محمد علی نے کہا کہ حکومت نے پی آئی اے کے کم از کم 75 فیصد حصص فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ کامیاب بولی دہندہ 90 دن کے اندر باقی 25 فیصد حصص خریدنے کا اختیار بھی رکھتا ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا مقصد صرف ادارے کو فروخت کرنا نہیں بلکہ نئی سرمایہ کاری، بیڑے میں اضافہ، واجبات میں کمی اور انتظامی بہتری کے ذریعے قومی ایئرلائن کو اس کی ماضی کی شان لوٹانا ہے۔
قبل ازیں، بولی دہندگان کے نمائندوں نے سیل بند لفافے ایک شفاف ڈبے میں جمع کروائے، جس کی نشریات سرکاری ٹی وی پر کی گئیں۔ بعد ازاں ریفرنس قیمت کی منظوری نجکاری کمیشن بورڈ اور کابینہ کمیٹی نے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نجکاری کے عمل کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور شفاف ترین لین دین قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ یہ پی آئی اے کی نجکاری کی دوسری کوشش تھی، کیونکہ گزشتہ سال کم بولی کی وجہ سے یہ عمل ناکام ہو گیا تھا۔
محمد علی نے مزید بتایا کہ ناکام بولی دہندگان کو مستقبل میں پی آئی اے کے انتظامی امور میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جبکہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی، جو پہلے عمل سے دستبردار ہو چکی تھی، بعد میں کامیاب گروپ کے ساتھ شراکت کا اختیار رکھتی ہے۔


