پی آئی اے کی نجکاری کا عمل آگے بڑھ گیا، اپریل تک نیا مالک انتظام سنبھالنے کا امکان

0
1

اسلام آباد (ایم این این) — وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا ہے کہ تمام منظوریوں سے مشروط، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اپریل سے نئے مالک کے زیر انتظام چلنا شروع کر دے گی، جبکہ نجکاری معاہدے کے تحت ایئرلائن میں نیا سرمایہ بھی ڈالا جائے گا۔

منگل کو ہونے والی براہِ راست نیلامی میں عارف حبیب کارپوریشن کی قیادت میں کنسورشیم نے پی آئی اے کے 75 فیصد حصص کے لیے 135 ارب روپے کی سب سے بڑی بولی دی، جو حکومتی ریزرو قیمت 100 ارب روپے سے کہیں زیادہ تھی۔ یہ پیش رفت گزشتہ سال کی ناکام نجکاری کوشش کے بعد ایک اہم کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔

محمد علی کے مطابق اب معاملہ نجکاری کمیشن کے بورڈ اور وفاقی کابینہ کی حتمی منظوریوں کی جانب بڑھ چکا ہے، جو چند دنوں میں متوقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے پر دو ہفتوں کے اندر دستخط ہو سکتے ہیں، جبکہ 90 دن کے بعد قانونی اور ریگولیٹری تقاضے مکمل ہونے پر مالی لین دین حتمی شکل اختیار کرے گا۔

معاہدے کے تحت حکومت کو فوری طور پر تقریباً 10 ارب روپے نقد ملیں گے جبکہ حکومت 25 فیصد حصص اپنے پاس رکھے گی، جن کی مالیت تقریباً 45 ارب روپے بنتی ہے۔ محمد علی نے واضح کیا کہ اس معاہدے کا مقصد ایئرلائن میں سرمایہ کاری اور بہتری لانا ہے، نہ کہ صرف ملکیت منتقل کرنا۔

انہوں نے بتایا کہ کامیاب کنسورشیم میں فاطمہ فرٹیلائزر، سٹی اسکولز نیٹ ورک اور لیک سٹی ہولڈنگز شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے بولی میں حصہ نہیں لیا، تاہم وہ بعد میں کنسورشیم میں شراکت دار بن سکتی ہے، جبکہ مزید دو شراکت دار، بشمول کسی غیر ملکی ایئرلائن کے شامل ہونے کی بھی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ شراکت داروں کی شمولیت سے مالی طاقت بڑھے گی اور عالمی سطح کی ہوابازی مہارت بھی میسر آ سکے گی۔

ملازمین سے متعلق محمد علی نے کہا کہ خریدار پر لازم ہوگا کہ وہ کم از کم 12 ماہ تک تمام ملازمین کو موجودہ شرائط پر برقرار رکھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد پہلے ہی گزشتہ برسوں میں کم ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری آئی ایم ایف کی جانب سے بھی قریب سے دیکھی جا رہی ہے، جو پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ سرکاری اداروں کے نقصانات کم کیے جائیں۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کی اصلاحاتی ساکھ کے لیے ایک اہم امتحان ہے۔

اسلام آباد میں ایک الگ پریس بریفنگ کے دوران محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے کی اسٹریٹجک فروخت کا عمل 20 سال قبل شروع ہوا تھا، تاہم متعدد کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں، جن میں گزشتہ سال کی کوشش بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ کامیابی وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی کابینہ، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر کی رہنمائی میں چھ ماہ کی مسلسل محنت اور باہمی تعاون کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں پی آئی اے کے پاس تقریباً 50 طیارے تھے، جو وقت کے ساتھ بڑھنے کے بجائے کم ہو کر 18 رہ گئے، جس کی وجہ برسوں کی غلط پالیسیاں اور انتظامی کوتاہیاں ہیں۔

محمد علی نے کہا کہ نجی شعبہ ایسے کاروبار چلانے کی بہتر صلاحیت رکھتا ہے اور نجکاری کے بعد سرمایہ کاری بڑھے گی، طیاروں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور مسافروں کو بہتر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ حکومت کو صرف 10 ارب روپے مل رہے ہیں، اور کہا کہ مجموعی طور پر حکومت کو تقریباً 55 ارب روپے کی قدر حاصل ہو رہی ہے، جبکہ زیادہ تر رقم ایئرلائن کی بحالی میں لگائی جائے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں