ویب ڈیسک (ایم این این) — پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پارٹی بانی عمران خان کی ہدایات پر کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پارٹی کی پوزیشن واضح ہے اور حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات میں دلچسپی نہیں۔
منگل کو وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر اپوزیشن کو مذاکرات کی پیشکش کی، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بات چیت صرف “جائز معاملات” پر ہی ہو سکتی ہے۔
بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں چاہتی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ملاقات پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ سے ہوئی، جنہوں نے عمران خان کی ہدایت سے آگاہ کیا کہ پارٹی حکومت کے ساتھ کسی بھی سطح پر رابطہ نہ کرے۔
وقاص اکرم کے مطابق عمران خان نے تحریک تحفظ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے رہنماؤں محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو اختیار دیا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے رابطہ کیا جائے تو وہ خود فیصلہ کریں کہ بات کرنی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اتحاد کے کچھ دیگر رہنما مذاکرات کے حق میں ہیں، تاہم عمران خان کی ہدایت کے باعث پی ٹی آئی نے حکومت کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔
احتجاجی تحریک کے حوالے سے سوال پر شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ عمران خان کے براہِ راست حکم کے بغیر محمود خان اچکزئی کو احتجاج یا ہڑتال کی کال دینے کا اختیار حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اچکزئی نے 8 فروری کو پہیہ جام ہڑتال کی کال دی ہے، جبکہ پی ٹی آئی اپنی سرگرمیاں بھی جاری رکھے گی اور اتحاد کے تحت بھی احتجاج میں شریک ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاجی تیاری اور عوامی رابطہ مہم کے لیے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کو اسٹریٹ موومنٹ شروع کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
21 دسمبر کو ٹی ٹی اے پی کے زیرِ اہتمام قومی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ جمہوریت میں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہونے چاہئیں اور موجودہ قومی بحران کے تناظر میں نئے چارٹر آف ڈیموکریسی کی اشد ضرورت ہے۔
اسی روز مختلف سیاسی جماعتوں، بشمول حکمران مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں، نے سیاسی استحکام کے لیے مکالمے اور تحمل پر زور دیا تھا۔
واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن، خصوصاً پی ٹی آئی، کے درمیان مذاکرات کا معاملہ گزشتہ برس سے زیرِ بحث ہے۔ دسمبر 2024 کے آخر میں بات چیت کا آغاز ہوا تھا، تاہم چند ہفتوں بعد یہ عمل اہم مطالبات پر تعطل کا شکار ہو گیا، جن میں 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی شامل تھی۔
فروری میں حکومت نے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کی، تاہم پی ٹی آئی نے اسے مسترد کر دیا، اور رہنما اسد قیصر نے کہا کہ کریک ڈاؤن کی صورتحال میں بات چیت ممکن نہیں۔


