پاکستان کی برطانیہ سے اشتعال انگیز ویڈیو پر کارروائی کی درخواست، وفاقی وزرا کی تصدیق

0
1

ویب ڈیسک (ایم این این): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دو وزرائے مملکت نے جمعہ کے روز تصدیق کی کہ پاکستانی حکومت نے برطانوی حکام کو خط لکھ کر سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک مبینہ اشتعال انگیز ویڈیو پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے اس پیش رفت کی تصدیق کی، جبکہ بلال کیانی نے کہا کہ ویڈیو میں مسلح افواج کے سربراہ کو دھمکی دی گئی ہے۔

بلال کیانی نے اس معاملے میں پاکستان تحریک انصاف کے کردار کا بھی حوالہ دیا، تاہم طلال چوہدری نے کسی جماعت کا نام لینے سے گریز کیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک خاتون، جو پی ٹی آئی کے جھنڈے تھامے افراد کے درمیان کھڑی ہے، کسی نام کے بغیر ایک شخص کے خلاف کار بم دھماکے کی خواہش کا اظہار کرتی دکھائی دیتی ہے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے باضابطہ طور پر برطانیہ کو لکھا ہے اور توقع کی ہے کہ وہ اپنے قوانین اور عدالتی نظام کے تحت کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف قانونی اقدام کرنا پاکستان کا حق ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اس سے قبل بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ریاستی اداروں اور سیاسی شخصیات کے خلاف نفرت پھیلانے کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں اور اس واقعے کی ویڈیو موجود ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ نہ تو سیاسی معاملہ ہے اور نہ ہی آزادی اظہار کا، بلکہ بین الاقوامی قوانین اور برطانیہ کے انسداد دہشت گردی ایکٹ 2006 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ریاست اس بات کی ذمہ دار ہے کہ اس کی سرزمین سے کسی دوسرے ملک کے خلاف تشدد یا بغاوت کو ہوا نہ دی جائے۔

طلال چوہدری نے کار بم دھماکے کے واضح ذکر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مخصوص اور سوچا سمجھا خطرہ معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ سنگین خدشات برطانوی حکام کے سامنے رکھ دیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی پر اکسانا یا تشدد کی ترغیب دینا آزادی اظہار نہیں ہو سکتا اور اگر برطانیہ نے کارروائی نہ کی تو پاکستان کے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔

وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے ویڈیو میں دکھائے گئے واقعے کو ناقابل قبول اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی سیاست کی آڑ میں تشدد اور دھمکیوں کو فروغ دیتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی نے مبینہ طور پر آرمی چیف کو قتل کی دھمکی دے کر تمام حدیں عبور کر لی ہیں، جو کہ سیاسی اختلاف نہیں بلکہ قومی سلامتی کا سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات سمیت ماضی کی مثالیں دیتے ہوئے پی ٹی آئی پر تشدد کی سیاست کا الزام لگایا۔

بلال کیانی نے کہا کہ حکومت سب سے پہلے برطانوی حکومت سے فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کرے گی، تاہم دیگر قانونی راستوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ ریاستی اداروں کے خلاف مہم چلانے والے یوٹیوبرز کی برطانیہ سے واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ 4 دسمبر کو انہوں نے سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر اور یوٹیوبر عادل راجہ کے خلاف حوالگی کی درخواستیں بھی برطانوی ہائی کمشنر کو دی تھیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں