ٹرمپ کا زیلنسکی کا فلوریڈا میں استقبال، امن مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہونے کا دعویٰ

0
3

پام بیچ، فلوریڈا (ایم این این) — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ان کے خیال میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن دونوں واقعی جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔ یہ بیان انہوں نے زیلنسکی کے ساتھ فلوریڈا میں واقع اپنے نجی ریزورٹ مارا لاگو میں ملاقات کے آغاز پر دیا۔

صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنما اس تنازع کے خاتمے میں سنجیدہ نظر آتے ہیں۔ انہوں نے زیلنسکی کی قیادت اور یوکرینی عوام کی مزاحمت کو سراہتے ہوئے انہیں بہادر قرار دیا۔

زیلنسکی نے بھی اس موقع پر کہا کہ ملاقات میں علاقائی معاملات اور ممکنہ سمجھوتوں پر بات ہوگی، جو اب تک یوکرین کے لیے ایک حساس اور مشکل معاملہ رہے ہیں۔

زیلنسکی کی آمد سے کچھ دیر قبل صدر ٹرمپ نے روسی صدر پیوٹن سے ایک گھنٹے سے زائد فون پر بات چیت کی۔ کریملن کے مطابق یہ رابطہ امریکی جانب سے کیا گیا اور گفتگو خوشگوار، تعمیری اور پیشہ ورانہ نوعیت کی تھی۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ زیلنسکی سے ملاقات کے بعد پیوٹن سے دوبارہ بات کریں گے اور یورپی رہنماؤں سے بھی رابطہ کریں گے۔

یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب روس نے یوکرین پر اپنے حملے تیز کر دیے تھے۔ ملاقات سے چند دن قبل کیف پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں ایک شخص ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

یوکرینی حکام کے مطابق دھماکوں کی آوازیں گھنٹوں سنائی دیتی رہیں۔ اس کے باوجود ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پیوٹن جنگ کے خاتمے کے بارے میں سنجیدہ ہیں۔

رات گئے روسی بمباری کے نتیجے میں مشرقی شہر سلوویانسک میں رہائشی مکانات کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک شخص جاں بحق اور تین زخمی ہوئے۔ ان واقعات نے امن مذاکرات کی اہمیت اور نازک صورتحال کو مزید واضح کر دیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یوکرین نے روس کے خلاف سخت جوابی کارروائیاں کی ہیں، جن میں روسی علاقوں میں دھماکے بھی شامل ہیں۔ ان کے مطابق جنگی حالات میں ایسے اقدامات کو منفی انداز میں نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

روسی صدر کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق، ٹرمپ اور پیوٹن کی گفتگو میں مشرقی یوکرین کے ڈونباس خطے پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مکمل جنگ بندی کے لیے کیف کو اہم سیاسی فیصلے کرنا ہوں گے، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ کسی سمجھوتے تک پہنچنے میں وقت لگ سکتا ہے۔

ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر امن معاہدہ نہ ہوا تو جنگ طویل ہو سکتی ہے اور مزید لاکھوں جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یا تو یہ جنگ ختم ہوگی یا پھر اس کے نتائج مزید تباہ کن ہوں گے۔

امریکی اور یوکرینی حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں میں مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ زیر غور 20 نکاتی امن منصوبہ تقریباً 90 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ امریکی حکام نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔

ان مذاکرات کے دوران امریکہ نے یوکرین کو نیٹو جیسے سکیورٹی ضمانتیں دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ زیلنسکی نے عندیہ دیا ہے کہ اگر یوکرین کو مضبوط تحفظ فراہم کیا جائے تو وہ نیٹو کی رکنیت کی کوشش ترک کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔

زیلنسکی نے کرسمس کے روز امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر سے بھی ملاقات کی، جس میں کئی حساس امور پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتے انتہائی اہم اور مصروف ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد یوکرین جنگ کے خاتمے کو اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیح قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ یہ تنازع جلد حل ہونا آسان نہیں۔

روس اب بھی اپنے سخت مؤقف پر قائم ہے۔ صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ قبضے میں لیے گئے علاقوں اور کریمیا کو روسی سرزمین تسلیم کیا جائے، جبکہ یوکرین ان مطالبات کو مسترد کر چکا ہے۔

یورپ اور یوکرین میں کئی حلقے روس کے ارادوں پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں، تاہم ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سفارت کاری اب آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور ایک ایسا معاہدہ ممکن ہے جو یوکرین اور خطے کے لیے قابل قبول ہو۔

آنے والے ہفتے یہ طے کریں گے کہ آیا یہ مذاکرات ایک طویل اور خونریز جنگ کے خاتمے کا باعث بن پاتے ہیں یا نہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں