سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے فوجی عدالت کی سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی

0
2

اسلام آباد (ایم این این): سابق سربراہ انٹر سروسز انٹیلی جنس لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے وکیل نے تصدیق کی ہے کہ فوجی عدالت کی جانب سے سنائی گئی 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی گئی ہے۔

فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں اپیل دائر کیے جانے کی تصدیق کی تاہم اس کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

فیض حمید کو 11 دسمبر کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے چار الزامات میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے سزا سنائی تھی، جن میں خفیہ قوانین کی خلاف ورزی، سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، اختیارات کا ناجائز استعمال اور افراد کو نقصان پہنچانا شامل ہیں۔ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت انہیں سزا کے خلاف اپیل کے لیے 40 دن کی مہلت حاصل تھی۔

قانونی طریقہ کار کے مطابق اپیل کا ابتدائی جائزہ ایک اپیل کورٹ لے گی، جس کی سربراہی میجر جنرل یا اس سے اعلیٰ رینک کا افسر کرے گا، جسے آرمی چیف نامزد کریں گے۔ بعد ازاں آرمی چیف کو سزا برقرار رکھنے، اس میں ترمیم کرنے یا اسے ختم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ ماضی میں فوجی اپیلوں کے فیصلوں میں کئی برس لگتے رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے سزا کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو فوجی عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوا جو 15 ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہی۔ بیان کے مطابق طویل قانونی کارروائی کے بعد انہیں تمام الزامات میں قصوروار قرار دیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا تھا کہ فیض حمید کے بعض سیاسی عناصر کے ساتھ مل کر سیاسی بے چینی اور عدم استحکام پیدا کرنے کے معاملات کو الگ سے دیکھا جا رہا ہے۔ بیان میں انہیں “سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید” کہا گیا، جس سے یہ تاثر ملا کہ ان کا رینک واپس لے لیا گیا ہے، تاہم اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

فیض حمید نومبر 2022 میں ریٹائر ہوئے تھے اور وہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور دوسرے تھری اسٹار جنرل ہیں جنہیں مکمل فوجی ٹرائل کے بعد قید کی سزا سنائی گئی۔

یہ کیس پراپرٹی ڈویلپر کنور معیز خان کی شکایت سے سامنے آیا، جنہوں نے الزام لگایا تھا کہ 2017 میں فیض حمید نے ان کے گھر اور دفاتر پر چھاپہ مارا، قیمتی اشیا ضبط کیں اور 4 کروڑ روپے ادا کرنے اور ایک نجی ٹی وی چینل کی مالی معاونت پر مجبور کیا۔ 2023 میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر معاملہ دوبارہ اٹھایا گیا، جس کے بعد فوجی انکوائری کا آغاز ہوا۔

اپریل 2024 میں قائم کورٹ آف انکوائری نے کارروائی کی سفارش کی، جس کے نتیجے میں 12 اگست کو فیض حمید کو گرفتار کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں تفصیلی چارج شیٹ دی گئی، جس میں ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی سرگرمیاں، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزیاں، اختیارات کا ناجائز استعمال اور مالی نقصان پہنچانے کے الزامات شامل تھے۔ بعد میں تحقیقات کا دائرہ دیگر ریٹائرڈ افسران تک بھی بڑھا دیا گیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں