سی ایم کے پی کی مریم نواز کو شکایت، لاہور دورے کے دوران ‘غیر شائستہ اور مخالفانہ رویے’ پر احتجاج

0
2

پشاور (ایم این این): وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خط لکھ کر لاہور کے حالیہ تین روزہ دورے کے دوران پیش آنے والے واقعات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے غیر شائستہ، غیر ضروری طور پر مخالفانہ اور آئینی عہدے کے منافی قرار دیا ہے۔

دو صفحات پر مشتمل خط میں، جسے پیر کے روز کے پی حکومت نے سوشل میڈیا پر جاری کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے دورے کے دوران اور بعد میں ہونے والے اقدامات نہ تو اتفاقی تھے اور نہ ہی انتظامی نوعیت کے، بلکہ یہ بین الصوبائی احترام اور آئینی وقار کے منافی تھے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ انہوں نے پنجاب کا دورہ بطور وزیراعلیٰ کیا، تاہم انہیں جس رویے کا سامنا کرنا پڑا وہ کسی بھی جمہوری یا آئینی معیار کے مطابق قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ غیر معمولی سکیورٹی اقدامات، گرفتاریاں اور طاقت کا مظاہرہ تعاون کے بجائے دھمکی کا پیغام تھا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں فوڈ اسٹریٹس، مارکیٹس بند کر دی گئیں، بجلی بند کی گئی، مقامات تک رسائی روکی گئی اور یہاں تک کہ موٹروے کے ریسٹ ایریاز بھی سیل کر دیے گئے، جس سے عام شہری شدید متاثر ہوئے۔

وزیراعلیٰ کے پی نے اپنے خط میں سوشل میڈیا پر چلنے والی مبینہ منظم مہم کا بھی ذکر کیا، جس میں ان پر منشیات سے متعلق سنگین الزامات لگائے گئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ مواد ایسے اکاؤنٹس سے پھیلایا گیا جو پنجاب حکومت سے منسلک سمجھے جاتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ریاستی وسائل یا سرکاری اثر و رسوخ کے ذریعے کسی صوبے کے وزیراعلیٰ کے خلاف کردار کشی ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے الزامات ثبوت اور قانونی عمل کے بغیر محض بہتان تراشی کے مترادف ہیں۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ پروٹوکول کی پامالی، غیر معمولی پولیس اقدامات اور ڈیجیٹل مہم مل کر ایک منظم منصوبہ ظاہر کرتے ہیں، جس کا مقصد بات چیت کے بجائے تضحیک تھا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات وفاقی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

بعد ازاں کے پی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے پنجاب حکومت کے رویے کو غیر جمہوری اور قابلِ مذمت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے کابینہ اراکین کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، سڑکیں بند کی گئیں، مارکیٹس زبردستی بند کرائی گئیں اور مزارِ اقبال کے دورے کے دوران لائٹس بند کرنا افسوسناک تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات میں اس طرح کا رویہ نفرت اور تقسیم کو فروغ دے گا۔ وزیراعلیٰ نے کے پی کے افسران کو ہدایت کی کہ دیگر صوبوں سے آنے والے مہمانوں کے ساتھ روایتی مہمان نوازی اور جمہوری اقدار کے مطابق رویہ اختیار کیا جائے۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے ضم شدہ اضلاع کے لیے اے آئی پی کے تحت واجب الادا فنڈز تاحال جاری نہیں کیے، جس کے باعث ترقیاتی کام رکا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ سہیل آفریدی پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کے آغاز کے لیے لاہور آئے تھے، جہاں پنجاب اسمبلی اور فوڈ اسٹریٹ کے واقعات نے سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھا دیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں