لندن: یورپی براڈکاسٹنگ یونین (EBU) اور بی بی سی کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت سے چلنے والے خبری معاونین تقریباً نصف جوابات میں خبری مواد کو غلط انداز میں پیش کرتے ہیں یا حقائق کو بگاڑ دیتے ہیں۔
بدھ کے روز جاری اس تحقیق میں 3,000 سے زائد جوابات کا تجزیہ کیا گیا جو نمایاں اے آئی سسٹمز — اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی، مائیکروسافٹ کا کوپائلٹ، گوگل کا جیمِنی اور پرپلکسی — نے خبری سوالات کے جواب میں تیار کیے تھے۔ تحقیق میں جوابات کی درستی، ماخذ کی درست نسبت، اور حقائق و آراء میں فرق کرنے کی صلاحیت کو جانچا گیا۔
تحقیق 14 زبانوں میں کی گئی، جس کے دوران متعدد تضادات اور غلط معلومات سامنے آئیں۔ ماہرین کے مطابق یہ نتائج ان صارفین کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں جو خبر کے حصول کے لیے مصنوعی ذہانت پر انحصار کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 45 فیصد جوابات میں کم از کم ایک بڑی غلطی یا غلط ماخذ شامل تھا، جبکہ 81 فیصد میں کسی نہ کسی درجے کی خامی پائی گئی۔ ای بی یو اور بی بی سی نے کہا کہ نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ شفافیت لازمی ہے تاکہ صارفین کو خبر اور مشینی طور پر تخلیق شدہ معلومات میں فرق واضح رہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک تہائی جوابات میں سنگین سورسنگ غلطیاں پائی گئیں، جیسے غلط یا غائب حوالہ جات۔ گوگل کا جیمِنی سب سے زیادہ متاثر پایا گیا، جس کے 72 فیصد جوابات میں سورسنگ مسائل تھے، جبکہ دیگر اے آئی معاونین میں یہ شرح 25 فیصد سے کم رہی۔
مجموعی طور پر 20 فیصد جوابات میں حقائق کی غلطیاں پائی گئیں، بشمول پرانی یا غلط معلومات۔ مثال کے طور پر جیمِنی نے ایک رپورٹ میں سگریٹ کے قانون میں تبدیلیوں کا غلط ذکر کیا، جبکہ چیٹ جی پی ٹی نے پوپ فرانسس کی وفات کے بعد بھی انہیں موجودہ پوپ کے طور پر پیش کیا۔
تحقیق میں 18 ممالک کے 22 پبلک سروس میڈیا اداروں نے حصہ لیا، جن میں فرانس، جرمنی، اسپین، یوکرین، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔
ای بی یو نے خبردار کیا کہ چونکہ زیادہ تر صارفین اب خبر کے لیے سرچ انجنوں کے بجائے اے آئی معاونین استعمال کر رہے ہیں، اس سے عوامی اعتماد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ای بی یو میڈیا ڈائریکٹر ژاں فلیپ ڈی ٹینڈر نے کہا: “جب لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ کس پر اعتماد کیا جائے تو وہ کسی پر بھی نہیں کرتے — اور یہ جمہوری عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔”
رائٹرز انسٹیٹیوٹ کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 7 فیصد آن لائن خبر پڑھنے والے اور 25 سال سے کم عمر 15 فیصد صارفین خبری معلومات کے لیے اے آئی معاونین استعمال کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں اے آئی کمپنیوں پر زور دیا گیا کہ وہ غلط معلومات کی نشاندہی اور اصلاح کے نظام کو بہتر بنائیں اور اس بات کی ذمہ داری قبول کریں کہ ان کے سسٹمز خبری مواد کو کس طرح پیش کرتے ہیں۔


