ہنگو: خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں جمعہ کے روز پولیس کو نشانہ بنانے والے دو دھماکوں میں ایس پی آپریشنز اسد زبیر سمیت تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔
آئی جی پولیس خیبر پختونخوا ظفر حامد کے مطابق پہلا دھماکہ بالیامینہ تھانے کی حدود میں ایک خالی پولیس چیک پوسٹ کے قریب ہوا۔ پولیس اہلکار جب جائے وقوعہ کی جانب بڑھ رہے تھے تو ان کی گاڑی کے قریب دوسرا دھماکہ ہوا جو ایک خود ساختہ بم (IED) کے ذریعے کیا گیا۔
دوسرے دھماکے میں تین اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے۔
آر پی او کوہاٹ عباس مجید کے مطابق علاقے میں صبح سے سرچ آپریشن جاری تھا، جبکہ دھماکوں کے بعد ہنگو اور ملحقہ اضلاع میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرا دھماکہ ایس پی اسد زبیر کی گاڑی کے قریب ہوا جب وہ جائے وقوعہ کا جائزہ لینے پہنچے۔
ریجنل پولیس آفیسر کے مطابق یہ دھماکہ کالعدم تنظیم فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان) کی کارروائی تھی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی اور سیکیورٹی کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس بلانے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور سی ٹی ڈی کے حوصلے ایسے بزدلانہ حملوں سے کم نہیں ہوں گے اور شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
صدر آصف علی زرداری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ “بھارت کی پشت پناہی میں سرگرم فتنہ الہندستان دہشت گردوں” نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم اپنے بہادر سپاہیوں کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی اسد زبیر اور ان کے ساتھیوں کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ “کے پی پولیس اور عوام اپنے خون سے ملک میں امن قائم کر رہے ہیں۔”
یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ نومبر 2022 میں تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے بنوں میں پولیس اسٹیشن پر حملے کی کوشش ناکام بنائی گئی تھی، جبکہ جنوبی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں بھی پولیس پر حملے روکے گئے۔


