انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی اسٹارم فائبر نے جمعے کے روز اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری انٹرنیٹ مسائل پیر تک مکمل طور پر حل کر دیے جائیں گے۔
20 اکتوبر کو ملک کے مختلف حصوں سے صارفین نے انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور سروس میں رکاوٹوں کی شکایات کیں، جسے ایک بار پھر سمندری کیبل کی خرابی سے جوڑا گیا۔ تاہم نہ وزارت آئی ٹی، نہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (PTA) اور نہ ہی متعلقہ کمپنیوں نے کوئی باقاعدہ وضاحت جاری کی۔
وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے ابتدائی طور پر اس مسئلے کی وجہ "ایمیزون کلاؤڈ سروسز کے عالمی تعطل” کو قرار دیا، مگر کئی صارفین کا کہنا تھا کہ ان کے انٹرنیٹ فراہم کنندگان نے انہیں کیبل کے نقصان کی اطلاع دی تھی۔
کمپنی کے مطابق، “ہم توقع کرتے ہیں کہ 72 گھنٹوں کے اندر (پیر، 27 اکتوبر رات 11:59 بجے تک) تمام متاثرہ صلاحیت بحال ہو جائے گی۔” بیان میں مزید کہا گیا کہ “ہم نے فوری طور پر متبادل کیبلز کے ذریعے 60 فیصد سے زائد متاثرہ بینڈوڈتھ بحال کر دی ہے۔”
کمپنی نے مزید بتایا کہ نئی صلاحیت بڑھانے اور ٹریفک کو متبادل راستوں — متحدہ عرب امارات، عمان، اور ہانگ کانگ — کے ذریعے منتقل کرنے کا عمل جاری ہے تاکہ مصروف اوقات میں کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔
“مرحلہ وار بینڈوڈتھ کی شمولیت سے صارفین کو مکمل بحالی سے پہلے ہی بہتری محسوس ہوگی،” کمپنی کے بیان میں کہا گیا۔
اسٹارم فائبر کے مطابق، اس کے تکنیکی ماہرین “بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ چوبیس گھنٹے” کام کر رہے ہیں تاکہ انٹرنیٹ کی مکمل کارکردگی اور استحکام بحال کیا جا سکے۔
کمپنی نے بتایا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران خطے کی کئی سمندری کیبلز، جیسے IMEWE اور SEA-ME-WE4، میں خرابیاں سامنے آئی ہیں۔ 20 اکتوبر کو شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب “پیِس (PEACE)” کیبل کو بحیرہ احمر میں سوڈان کے قریب نقصان پہنچا، جس سے شام کے اوقات میں انٹرنیٹ مزید متاثر ہوا۔
پی ٹی اے کے مطابق، پاکستان میں اترنے والی سمندری کیبلز پی ٹی سی ایل، سائبرنیٹ، اور ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس کے زیرِ انتظام ہیں۔ پی ٹی سی ایل کے زیرِ انتظام تین بڑی کیبلز ہیں: AAE-1 (افریقہ، ایشیا اور یورپ)، SMW4 (جنوبی مشرقی ایشیا تا مشرقِ وسطیٰ و یورپ) اور IMEWE (بھارت، مشرقِ وسطیٰ تا یورپ)۔
اسٹارم فائبر نے بتایا کہ سائبرنیٹ کی نیٹ ورک آپریشنز ٹیم نے متبادل راستوں، بشمول پیِس کیبل، پر اضافی گنجائش حاصل کر کے صارفین پر اثرات کم کرنے کی کوشش کی۔
پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز اکثر سمندری کیبلز کی بار بار خرابیوں کے باعث متاثر رہتی ہیں، جو ملکی ڈیجیٹل ڈھانچے کے لیے ایک مستقل چیلنج بن چکی ہیں۔


