ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ ترینپنجاب کے گورنر کا کے پی وزیر اعلیٰ کو عمران خان سے...

پنجاب کے گورنر کا کے پی وزیر اعلیٰ کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے کا مطالبہ

پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے جمعے کے روز کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقات کی “یقینی طور پر اجازت ہونی چاہیے” کیونکہ عدالت پہلے ہی اس ملاقات کی اجازت دے چکی ہے۔

پشاور میں خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سلیم حیدر نے کہا، “ملک میں جمہوریت ہے، اور سیاسی شخصیات سے سیاسی انداز میں ہی برتاؤ ہونا چاہیے۔ اگر عدالت نے اجازت دی ہے اور کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، تو ملاقات ہونی چاہیے۔”

انہوں نے کہا کہ “جیل میں روزانہ متعدد قیدیوں سے ان کے رشتہ دار اور دیگر افراد ملاقات کرتے ہیں، لہٰذا اگر سہیل آفریدی عمران خان سے ملاقات کر لیں تو نہ آسمان گر جائے گا نہ دنیا ختم ہو جائے گی۔”

پنجاب کے گورنر نے کہا کہ “میری رائے میں آفریدی کو ملاقات کی اجازت ضرور ملنی چاہیے۔ بصورت دیگر، آپ کسی کو بلاوجہ ہیرو بنا رہے ہیں۔ ہم سیاسی لوگ ہیں، اور پیپلز پارٹی ہمیشہ جمہوریت کے ساتھ کھڑی رہی ہے، ہم کسی بھی غیر جمہوری اقدام کے حامی نہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ اگر ملاقات ہو بھی جائے تو اس سے ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

اسی دوران، خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سہیل آفریدی اس وقت اپنی کابینہ کی تشکیل کے عمل میں مصروف ہیں اور راولپنڈی میں اپنے پارٹی بانی سے ملاقات کے لیے گئے ہیں۔ “کابینہ کی تشکیل کے بعد وہ صوبائی معاملات پر آگے بڑھیں گے۔”

کنڈی نے تجویز دی کہ صوبائی حکومت کو ایک “پارلیمانی جرگہ” تشکیل دینا چاہیے جو وفاق سے سیاسی انداز میں بات چیت کرے۔ “ہمیں اپنے حقوق منوانے کے لیے دلائل اور مناسب فورمز، جیسے کونسل آف کامن انٹرسٹس اور نیشنل فنانس کمیشن، کا استعمال کرنا چاہیے۔”

انہوں نے یقین دلایا کہ “گورنر ہاؤس کبھی وفاق اور صوبے کے تعلقات میں رکاوٹ نہیں بنے گا بلکہ ایک پل کا کردار ادا کرے گا تاکہ خیبر پختونخوا میں امن، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔”

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ آفریدی کو عمران خان سے دو مرتبہ ملاقات سے روکا جا چکا ہے، حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہفتے میں دو ملاقاتوں کا شیڈول بحال کر رکھا ہے۔

سہیل آفریدی، جنہیں عمران خان کی ہدایت پر علی امین گنڈا پور کی جگہ وزیر اعلیٰ بنایا گیا، کا کہنا ہے کہ وہ “آئینی دائرے” میں رہتے ہوئے عمران خان سے کابینہ کی تشکیل اور صوبائی پالیسی پر مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔

جمعرات کو جب انہیں اڈیالہ جیل کے قریب پولیس نے روک دیا تو انہوں نے اور تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مختصر احتجاج کیا اور بعد ازاں واپس لوٹ گئے۔ آفریدی نے کہا کہ ملاقات کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرانا اسلام آباد ہائی کورٹ کی ذمہ داری ہے اور ان کا اقدام مکمل طور پر آئینی اور جمہوری تھا۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان