پاکستان میں لاکھوں شہریوں کو 25 اکتوبر سے اپنے بینک اکاؤنٹس اور ڈیجیٹل والٹس کی سروس معطل ہونے کا خطرہ ہے اگر وہ بائیومیٹرک تصدیق مکمل نہیں کرتے، کیونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے نئے ضوابط اس تاریخ سے نافذ العمل ہو رہے ہیں۔
یہ ضوابط، جنہیں 25 جولائی کو BPRD سرکلر نمبر 1 آف 2025 کے تحت جاری کیا گیا، تمام مالیاتی اداروں — بشمول بینک، ڈیولپمنٹ فنانس انسٹی ٹیوشنز (DFIs)، مائیکروفنانس بینک، ڈیجیٹل بینک اور الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز (EMIs) — کے لیے اکاؤنٹ کھولنے اور صارفین کی رجسٹریشن کے عمل کو جدید اور محفوظ بنانے کا تقاضا کرتے ہیں۔
نئے قوانین کے مطابق اب بائیومیٹرک تصدیق تمام بینک اکاؤنٹس اور ڈیجیٹل والٹس کے لیے بنیادی تصدیقی طریقہ کار قرار دی گئی ہے۔ اس سے قبل صارفین کو تصدیق مکمل کرنے کے لیے 60 دن کا وقت دیا جاتا تھا، جس کے بعد اکاؤنٹ پر ڈیبٹ بلاک لگایا جا سکتا تھا۔
صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صارفین نے 25 اکتوبر تک تصدیق مکمل نہ کی تو لاکھوں اکاؤنٹس لین دین کے لیے بند ہو سکتے ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ضوابط غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس رکھنے والے افراد، بالخصوص روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے صارفین، کو رقوم کی ترسیل اور وصولی میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو تین ماہ کا وقت دیا تھا تاکہ وہ نئے ضوابط پر عمل درآمد یقینی بنا سکیں۔ یہ اقدام منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے سخت نگرانی کے فریم ورک کا حصہ ہے۔
نیا “کنسولیڈیٹڈ کسٹمر آن بورڈنگ فریم ورک” مقامی اور غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس سمیت تمام انفرادی اور ادارہ جاتی اکاؤنٹس پر لاگو ہوگا، چاہے اکاؤنٹ کھولنے کا عمل بینک میں ہو یا آن لائن۔ اس میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس بھی واضح طور پر شامل کیے گئے ہیں۔
2022 کے فریم ورک میں صارفین کی ابتدائی تصدیق کے لیے نادرا ویریسس سسٹم کافی سمجھا جاتا تھا، جبکہ بائیومیٹرک تصدیق بعد میں کی جاتی تھی۔ تاہم 2025 کے نئے فریم ورک کے مطابق بائیومیٹرک تصدیق اکاؤنٹ یا والٹ کے کھلنے سے پہلے لازمی شرط ہوگی۔
ماہرین کے مطابق یہ اقدام بینکنگ نظام کو محفوظ بنانے اور فراڈ کے خطرات کم کرنے کے لیے اہم ہے، تاہم صارفین کو چاہیے کہ وہ مقررہ تاریخ سے پہلے تصدیق مکمل کر کے ممکنہ رکاوٹوں سے بچیں۔


