ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ ترینرانا ثناءاللہ کا انکشاف: تحریک لبیک پاکستان ن لیگ کا ووٹ بینک...

رانا ثناءاللہ کا انکشاف: تحریک لبیک پاکستان ن لیگ کا ووٹ بینک توڑنے کے لیے بنائی گئی


وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے جمعہ کے روز انکشاف کیا کہ کالعدم مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو دراصل مسلم لیگ (ن) کے ووٹ بینک کو تقسیم کرنے کے مقصد سے تشکیل دیا گیا تھا۔

جیو نیوز کے پروگرام "نیا پاکستان” میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ “ٹی ایل پی کو اس لیے بنایا گیا تھا تاکہ ن لیگ کے ووٹ کم کیے جا سکیں،” اور تسلیم کیا کہ ماضی میں اس جماعت کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی کو دہشت گردی سے تعلق رکھنے پر کالعدم قرار دیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق حکومت کے پاس “معقول شواہد” موجود ہیں کہ یہ جماعت دہشت گردانہ سرگرمیوں سے منسلک ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا جب غزہ کے مسئلے پر ملک گیر احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوئیں اور کراچی سے اسلام آباد تک اہم شاہراہیں بند ہو گئیں۔

2018 کے عام انتخابات میں ٹی ایل پی نے تقریباً 22 لاکھ ووٹ حاصل کیے، جن میں زیادہ تر پنجاب اور کراچی سے تھے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس جماعت نے مسلم لیگ (ن) کو کم از کم 15 قومی اسمبلی نشستوں پر نقصان پہنچایا۔

رانا ثناءاللہ نے واضح کیا کہ حالیہ پابندی کا تعلق ماضی کے سیاسی عوامل سے نہیں، بلکہ یہ فیصلہ وفاقی کابینہ کے اختیار میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کسی جماعت سے مذاکرات کی گنجائش نہیں جب وہ پہلے دی گئی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کر چکی ہو۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “کوئی بھی سیاسی، مذہبی یا تعلیمی تنظیم اگر دہشت گردی میں ملوث پائی جائے تو انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 11-بی کے تحت اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔”

رانا ثناءاللہ کے مطابق “ایسی جماعت جو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم ہو، وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی۔”

وفاقی حکومت کے مطابق پابندی کے بعد تین دن کے اندر وجوہات ٹی ایل پی کو بھیجی جائیں گی، جس کے بعد جماعت کے پاس 30 دن میں ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔ تاہم اس دوران پابندی برقرار رہے گی۔

آئین کے آرٹیکل 17(2) کے تحت کسی سیاسی جماعت پر حتمی پابندی کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی، جس کے پاس حکومت کو 15 دن میں ریفرنس بھیجنا لازمی ہے۔

یاد رہے کہ ٹی ایل پی کا قیام 2015 میں اُس وقت عمل میں آیا جب جماعت نے ممتاز قادری کی رہائی کے لیے تحریک شروع کی — وہ پولیس اہلکار جس نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاحات کی حمایت پر قتل کیا تھا۔ ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد 2016 میں اس جماعت نے باضابطہ طور پر سیاسی پارٹی کی شکل اختیار کی۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان