سان فرانسسکو: مصنوعی ذہانت (AI) کی معروف کمپنی انتھراپک نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اس نے گوگل کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید وسعت دیتے ہوئے اربوں ڈالر مالیت کا نیا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت کمپنی گوگل کے تیار کردہ ایک ملین ٹینسر پروسیسنگ یونٹس (TPUs) خریدے گی۔
انتھراپک کے مطابق، اس اقدام سے 2026 کے اختتام تک کمپنی اپنی کمپیوٹنگ صلاحیت میں ایک گیگاواٹ سے زیادہ کا اضافہ کرے گی تاکہ اپنے کلاؤڈ اے آئی ماڈلز کی بڑھتی ہوئی عالمی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔ کمپنی کے چیف فنانشل آفیسر کرشنا راؤ نے کہا کہ "یہ توسیع ہمیں اپنی 3 لاکھ سے زائد کاروباری صارفین کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دے گی۔”
انتھراپک 2021 میں سابق اوپن اے آئی ملازمین نے قائم کی تھی جنہیں مصنوعی ذہانت کے محفوظ استعمال پر تشویش تھی۔ ایمیزون کی حمایت یافتہ کمپنی نے 2022 میں چیٹ جی پی ٹی کے اجرا کے بعد تیزی سے شہرت حاصل کی۔
گوگل کلاؤڈ کے سی ای او تھامس کوریئن کے مطابق، "انتھراپک کا ٹی پی یوز کے استعمال میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ چپس کارکردگی اور قیمت کے لحاظ سے بہترین ثابت ہوئی ہیں۔”
انتھراپک نے حال ہی میں اپنا نیا جنریٹیو اے آئی ماڈل "کلاڈ سونٹ 4.5” متعارف کرایا ہے، جسے کمپیوٹر پروگرامنگ کے لیے دنیا کا سب سے جدید ماڈل قرار دیا جا رہا ہے۔ کمپنی اگلے سال بھارت میں اپنا پہلا دفتر بھی کھولنے جا رہی ہے تاکہ وہاں کی تیزی سے بڑھتی ڈیجیٹل مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو مضبوط کرے۔
انتھراپک کی موجودہ مالیت 183 ارب ڈالر ہے جبکہ اوپن اے آئی کی قدر تقریباً 500 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جس سے وہ دنیا کا سب سے قیمتی اسٹارٹ اپ بن گیا ہے۔


