اسلام آباد: ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کے نفاذ کے معاملے میں تذبذب کا شکار ہے، حالانکہ جماعت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دیا جا چکا ہے
ذرائع نے بتایا کہ ٹی ایل پی پر یہ پابندی پرتشدد احتجاجات اور عوامی امن و امان میں خلل ڈالنے کے واقعات کے بعد عائد کی گئی تھی۔ تاہم اس اقدام کے باوجود جماعت الیکشن کمیشن کی فہرست میں بطور رجسٹرڈ سیاسی پارٹی شامل ہے۔
الیکشن کمیشن اور قانونی ماہرین کے مطابق کسی سیاسی جماعت پر پابندی صرف آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت ریفرنس کے ذریعے عائد کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح الیکشن ایکٹ کی شق 212 کے تحت بھی حکومت کو ریفرنس بھیجا جاتا ہے تاکہ جماعت کی سیاسی حیثیت کا فیصلہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت عائد پابندی سے ٹی ایل پی کی سیاسی حیثیت ختم نہیں ہوتی۔ ’’تحریک لبیک الیکشن کمیشن کے ساتھ بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہے اور موجودہ قوانین کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہے،‘‘ ذرائع نے کہا۔
الیکشن کمیشن اس معاملے پر وزارت قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے قانونی معاونت لینے پر غور کر رہا ہے تاکہ جماعت پر مکمل سیاسی پابندی کے آئینی تقاضوں کا تعین کیا جا سکے۔
تحریک لبیک پاکستان، جو مرحوم عالم دین خادم حسین رضوی نے قائم کی تھی، 2017 میں اسلام آباد میں گستاخیِ مذہب کے معاملے پر بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد منظر عام پر آئی۔ وفاقی حکومت نے اپریل 2021 میں ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں اور جانی و مالی نقصان کے بعد ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیا۔ تاہم پابندی کے باوجود جماعت سیاسی طور پر سرگرم ہے، مختلف انتخابات میں حصہ لے چکی ہے اور ملک کے کئی شہروں میں اس کا اثر و رسوخ برقرار ہے۔


