اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کے روز کہا کہ حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو ایک منافع بخش اور قابلِ اعتماد ادارہ بنانے کے لیے پُرعزم ہے، کیونکہ قومی ایئرلائن نے پانچ سال بعد برطانیہ کے لیے اپنی پروازیں بحال کر دی ہیں۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ برطانیہ کے لیے پروازوں کی معطلی سے حکومت کو بھاری مالی نقصان ہوا، تاہم پی آئی اے نے اب اپنے معیار اور ساکھ کو مکمل طور پر بحال کر لیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی سفارتی عملے اور برطانوی حکام کے تعاون کو اس کامیابی کا باعث قرار دیا۔
تقریب کے بعد پی آئی اے کی بوئنگ 777 پرواز پی کے 701 اسلام آباد سے مانچسٹر روانہ ہوئی، جہاں اس کے استقبال کے لیے خصوصی تقریب منعقد کی جائے گی۔
برطانیہ نے جولائی میں پانچ سالہ پابندی ختم کر کے پاکستانی ایئرلائنز کو دوبارہ پروازوں کی اجازت دی تھی۔ پی آئی اے کو گزشتہ ماہ برطانوی سول ایوی ایشن سے تھرڈ کنٹری آپریٹر (TCO) سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد یہ پروازیں ممکن ہوئیں۔
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر محمد فیصل نے کہا کہ اسلام آباد-مانچسٹر پرواز دیگر برطانوی شہروں کے لیے راستے کھول سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے نے 2020 کے کراچی طیارہ حادثے کے بعد اپنی سیکیورٹی اور لائسنسنگ کے نظام میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کیں۔
حادثے کے بعد جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل پر درجنوں پائلٹس اور سول ایوی ایشن حکام کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔ پی آئی اے نے اپنے تربیتی، حفاظتی اور دیکھ بھال کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا ہے۔
پابندی کے باعث پی آئی اے کو سالانہ تقریباً 40 ارب روپے کا نقصان ہوا، جبکہ لندن، مانچسٹر اور برمنگھم کے روٹس کمپنی کے لیے سب سے زیادہ منافع بخش رہے ہیں۔
محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نے عالمی ایوی ایشن اداروں کا اعتماد دوبارہ حاصل کر لیا ہے اور پاکستانی پائلٹس دنیا بھر کی بڑی ایئرلائنز میں اپنی مہارت کا لوہا منوا رہے ہیں۔


