کوالالمپور: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے درمیان پیر کے روز ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور واشنگٹن کی جانب سے عائد کردہ اضافی ٹیرف سے پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کی تفصیلات زیادہ ظاہر نہیں کی گئیں، تاہم یہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ روسی تیل کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کے بعد اعلیٰ ترین سطح کا رابطہ تھا۔ یہ کمپنیاں بھارت کی تیل کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہیں۔
جے شنکر نے ملاقات کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بامعنی گفتگو کی۔
یہ ملاقات ملائیشیا میں ہونے والی ایک جنوب مشرقی ایشیائی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ہوئی، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ذاتی طور پر شرکت کی جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔
رواں سال اگست میں ٹرمپ کی جانب سے بھارتی درآمدات پر ٹیرف کو 50 فیصد تک بڑھانے کے بعد واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں نمایاں تناؤ پیدا ہوا تھا۔ امریکی حکام نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ روس کا رعایتی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں بالواسطہ طور پر ماسکو کی مدد کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ٹیلی فون پر مودی سے بات کی اور بھارتی وزیراعظم نے روسی تیل کی درآمدات میں کمی پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم، نئی دہلی نے اس گفتگو کی تردید کی ہے۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے روسی تیل کی خریداری بند نہ کی تو اسے "بھاری ٹیرف” ادا کرنا پڑے گا۔ جب ان سے بھارت کی تردید کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا، “اگر وہ ایسا کہنا چاہتے ہیں تو کرتے رہیں، لیکن پھر انہیں یہ بھاری ٹیرف دینا پڑے گا، اور وہ ایسا نہیں چاہتے۔”
روس پر مغربی ممالک کی 2022 کی پابندیوں کے بعد بھارت رعایتی روسی تیل خریدنے والا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے وضاحت کی کہ اسے مودی اور ٹرمپ کے درمیان کسی گفتگو کا علم نہیں، تاہم اس نے کہا کہ نئی دہلی کا بنیادی مقصد بھارتی صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔


