وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیر کے روز ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی، جو مستقبل کی سرمایہ کاری کانفرنس (FII9) کے آغاز سے قبل منعقد ہوئی۔ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی تعاون کے فروغ پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف ولی عہد کی دعوت پر سعودی عرب کے دورے پر ہیں اور ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ وفد میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، وزیرِخزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِاطلاعات عطااللہ تارڑ، اور وزیرِاعظم کے معاونین طارق فاطمی اور بلال بن صاقب شامل ہیں۔ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی ملاقات میں شریک تھے۔
الیمامہ پیلس پہنچنے پر ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیرِاعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیرِاعظم ہاؤس کے مطابق ملاقات کے نتائج پر مشتمل مشترکہ اعلامیہ جلد جاری کیا جائے گا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تو ان کا استقبال ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز، سعودی عرب کے پاکستان میں سفیر نواف بن سعید المالکی اور پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق نے کیا۔
پاکستانی وفد مستقبل کی سرمایہ کاری کانفرنس (FII9) میں شرکت کرے گا جس کا موضوع ہے: “خوشحالی کی کنجی: ترقی کی نئی سرحدوں کو کھولنا”۔ یہ عالمی فورم عالمی رہنماؤں، سرمایہ کاروں، پالیسی سازوں اور موجدوں کو ایک جگہ جمع کرتا ہے تاکہ اختراعات، پائیداری، معاشی شمولیت اور جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں جیسے اہم موضوعات پر غور کیا جا سکے۔
اپنے قیام کے دوران وزیرِاعظم شہباز شریف سعودی قیادت سمیت دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور افرادی قوت کے شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔
دفترِخارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان کی اقتصادی سفارتکاری کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں تزویراتی شراکت داری مضبوط کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
گزشتہ برس دونوں ممالک کے درمیان متعدد معاہدوں کے بعد پاکستان اور سعودی عرب نے روایتی تعلقات سے آگے بڑھتے ہوئے تعاون کے نئے میدانوں میں قدم رکھا ہے۔ ستمبر میں وزیرِاعظم شہباز شریف کے دورۂ ریاض کے دوران ایک تاریخی دفاعی معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔


