پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انور الحق کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی عدم اعتماد تحریک کی حمایت کا اعلان کیا ہے، تاہم واضح کیا ہے کہ وہ نئی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔
اسلام آباد میں پیر کے روز وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ اور دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ "مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کو موجودہ آزاد کشمیر حکومت پر اعتماد نہیں رہا۔” انہوں نے واضح کیا کہ "ہم پیپلز پارٹی کی عدم اعتماد تحریک میں اس کا ساتھ دیں گے مگر نئی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کے بعد آزاد کشمیر میں شفاف اور منصفانہ انتخابات کرائے جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے وزیراعظم انور الحق کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "موجودہ حکومت مسئلے کا حل بننے کے بجائے خود مسئلہ بن گئی ہے۔” انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے میں سیاسی استحکام کی کوششیں مزید مضبوط ہوں گی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے وضاحت کی کہ مسلم لیگ (ن) حزبِ اختلاف کی نشستوں پر بیٹھے گی۔ "اگر پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل ہو جاتی ہے تو وہ اپنی حکومت تشکیل دے گی،” انہوں نے کہا۔
واضح رہے کہ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے کل 53 ارکان ہیں، اور سادہ اکثریت کے لیے 27 ووٹ درکار ہوتے ہیں تاکہ عدم اعتماد کی تحریک منظور کی جا سکے اگر وزیراعظم خود مستعفی نہ ہوں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دس ارکان کے شمولیت کے بعد اسے اسمبلی میں اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔ ان شمولیتوں کے بعد پیپلز پارٹی کی نشستوں کی تعداد 17 سے بڑھ کر 27 ہو گئی۔
پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے اسلام آباد کے زرداری ہاؤس میں فریال تالپور اور چوہدری ریاض کی موجودگی میں پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ شامل ہونے والوں میں محمد حسین، چوہدری یاسر، چوہدری محمد اخلاق، چوہدری ارشد، چوہدری محمد رشید، ظفر اقبال ملک، فہیم اختر ربانی، عبدالمجید خان، محمد اکبر ابراہیم اور عاصم شریف بٹ شامل ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق وزیراعظم انور الحق نے اپنے ممکنہ استعفے سے متعلق مشاورت مکمل کر لی ہے جو آج رات یا کل (منگل) جمع کرایا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وہ اور ان کے قریبی ساتھی استعفے کے بعد حزبِ اختلاف میں بیٹھیں گے۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں وزیراعظم انور الحق نے کہا کہ "اگر کسی کے پاس اکثریت ہے تو وہ تحریکِ عدم اعتماد لے آئے۔ جب تک میں اپنے اختیارات کے ساتھ موجود ہوں، اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہوں گا۔”
انہوں نے کہا کہ "عدم اعتماد جمہوریت کا حسن ہے، میری قدر تب جانی جائے گی جب میں یہاں نہیں رہوں گا۔” وزیراعظم نے عزم ظاہر کیا کہ "میں اپنے ہی گھر کو آگ نہیں لگا سکتا،” اور واضح کیا کہ ان کے چہرے پر کسی قسم کی ندامت یا خوف نہیں ہوگا۔


