اسلام آباد: پاکستان میں جاری ٹیکس وصولی مہم کے دوران ایک چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے کہ ملک میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے ایک تہائی افراد نے اپنی آمدن صفر ظاہر کی ہے۔
ایف بی آر کے مطابق اب تک 55 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کرائے ہیں، جن میں سے 17 لاکھ سے زائد نے اپنی آمدن “نال” یا صفر دکھائی۔ یہ صورتحال ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے حکومتی ہدف کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ تقریباً 9 لاکھ 77 ہزار ٹیکس دہندگان نے اس سال اپنی آمدن پچھلے مالی سال کے مقابلے میں کم ظاہر کی ہے۔
ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن کے بعد ایسے تمام افراد کو نوٹسز جاری کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے گوشوارے درست کریں، بصورتِ دیگر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال کے مطابق ٹیکس اتھارٹی نے اب تک 8 لاکھ 53 ہزار ٹیکس دہندگان کو پیغام بھیجے ہیں، جن میں انہیں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ ایف بی آر کے پاس ان کے مالی لین دین کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔
انہوں نے کہا، “ایف بی آر کے پاس کافی معلومات ہیں، اور جو افراد آمدن چھپانے کی کوشش کریں گے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔”
ایف بی آر نے رواں مالی سال میں 2,000 آڈیٹرز بھی بھرتی کیے ہیں جو جامع آڈٹ کا عمل مکمل کریں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ “صفر آمدن” ظاہر کرنے والے گوشوارے بھی اہم معلومات فراہم کرتے ہیں، جنہیں ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر تک بڑھا دی ہے، کیونکہ اسے مزید 30 لاکھ گوشوارے موصول ہونے کی توقع ہے۔
ادارے نے واضح کیا ہے کہ ٹیکس چوری برداشت نہیں کی جائے گی اور شفاف ٹیکس نظام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔


