اسلام آباد: پاکستان کی وزارتِ اطلاعات نے منگل کے روز ایک بھارتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کو "مکمل طور پر من گھڑت اور بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکہ کی سی آئی اے اور اسرائیل کی موساد کے ساتھ خفیہ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت پاکستانی فوجی غزہ میں تعینات کیے جائیں گے۔
وزارتِ اطلاعات نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ خبر محض "جھوٹی پروپیگنڈہ مہم” ہے جس کا مقصد پاکستان کی خارجہ پالیسی کو مسخ کرنا اور مسلم ممالک میں اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ “پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، اس کے ساتھ کوئی سفارتی یا عسکری تعلق نہیں رکھتا، اور فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔”
بھارتی میڈیا کی رپورٹ
بھارتی میڈیا کے مطابق، سی این این نیوز 18 نے دعویٰ کیا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے موساد اور سی آئی اے کے اعلیٰ حکام سے خفیہ ملاقاتیں کیں اور پاکستان 20,000 فوجی غزہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستانی فوج کا کام حماس کے باقی عناصر کو "غیر مؤثر” بنانا، اسرائیل اور غزہ کے درمیان "بفر فورس” کے طور پر کام کرنا اور تعمیرِ نو میں مدد فراہم کرنا ہوگا۔
سرکاری موقف
وزارتِ اطلاعات نے اس دعوے کو "جھوٹا، من گھڑت اور بے بنیاد” قرار دیا، اور کہا کہ سی این این نیوز 18 پہلے بھی پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں شائع کرتا رہا ہے۔
دوسری جانب، ذرائع کے مطابق حکومت اور عسکری اداروں میں غزہ کے لیے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) میں ممکنہ شرکت پر مشاورت جاری ہے۔ یہ فورس مسلم ممالک کی افواج پر مشتمل ہوگی اور اس کا مقصد غزہ میں امن و استحکام قائم کرنا اور تعمیرِ نو میں مدد فراہم کرنا ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ عالمی امن مشنز میں اس کا وسیع تجربہ اسے ایسی ذمہ داری کے لیے اہل بناتا ہے۔ پاکستان اب تک دو لاکھ سے زائد اہلکاروں کو چالیس سے زیادہ اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں تعینات کر چکا ہے۔
خطرات اور چیلنجز
تاہم، حکام نے واضح کیا کہ غزہ کی صورتحال نازک ہے اور اس معاملے پر پاکستان کے عوامی جذبات فلسطینیوں کے ساتھ گہرے ہمدرد ہیں۔ ایسے میں کسی بھی فوجی شمولیت کو بعض حلقے اسرائیل کے مفاد میں قرار دے سکتے ہیں۔
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق: “یہ ایک مشکل مگر فیصلہ کن مرحلہ ہے۔”


