ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ ترینشہباز شریف کا ریاض کانفرنس میں خطاب: پاکستان دوسروں کے کاربن اخراج...

شہباز شریف کا ریاض کانفرنس میں خطاب: پاکستان دوسروں کے کاربن اخراج کی قیمت ادا کر

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے منگل کے روز ریاض میں منعقدہ "نہم فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس 2025” میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کا شکار ہے، حالانکہ عالمی کاربن اخراج میں اس کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

انہوں نے "کیا انسانیت درست سمت میں جا رہی ہے؟” کے عنوان سے گول میز اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو موسمیاتی آفات کے باعث 130 ارب ڈالر کے معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، "جبکہ ہماری کوئی غلطی نہیں تھی”۔

وزیرِ اعظم نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان آفات نے لاکھوں ایکڑ زمین ڈبو دی، فصلیں تباہ کر دیں اور ملک کو تعمیرِ نو کے لیے بیرونی قرضوں پر انحصار کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ "ہم سیڑھی چڑھتے ہیں اور پھر نیچے گر جاتے ہیں”، یعنی قدرتی آفات ہماری ترقی کے ثمرات کو بار بار ضائع کر دیتی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو بحالی کے لیے قرض لینا پڑا، مگر یہ پائیدار حل نہیں۔ "ہم اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہتے ہیں”، انہوں نے واضح کیا۔

وزیرِ اعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی مشترکہ ذمہ داری سمجھے اور ماحولیاتی تباہی سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کی مدد کرے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں پاکستان سے غلطیاں ہوئیں، تاہم موجودہ حکومت "گورننس میں بنیادی اور مضبوط اصلاحات” لا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جا چکا ہے اور حکومت کرپشن کے خلاف بھرپور جنگ لڑ رہی ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد نوجوان آبادی چیلنج بھی ہے اور ایک بڑا موقع بھی۔ انہوں نے زور دیا کہ انسانیت اسی وقت ترقی کرے گی جب تمام اقوام ایک دوسرے کے ساتھ اپنی ٹیکنالوجی اور وسائل بانٹیں گی۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اپنے قدرتی وسائل اور افرادی قوت کو جوڑ کر دنیا کی تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہوگا۔

مصنوعی ذہانت (AI) سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان تیزی سے اس ٹیکنالوجی کو اپنا رہا ہے کیونکہ اس میں بے پناہ امکانات ہیں، تاہم اس کے خطرات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان بامقصد مکالمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ٹیکنالوجی کو انسانیت کی خدمت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، نہ کہ تقسیم کے لیے۔”

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان