خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان اور سیکیورٹی سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جس کی سربراہی صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کریں گے۔
بدھ کے روز کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ آفریدی نے کہا کہ اجلاس میں صوبے کی مجموعی سیکیورٹی صورت حال پر تفصیلی غور کیا گیا اور توقع ہے کہ کمیٹی کے اقدامات مثبت اور ٹھوس نتائج فراہم کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی کابینہ کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔
حالیہ سیکیورٹی آپریشنز پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کولیٹرل ڈیمیج کا جائزہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق لیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اگر 100 دہشت گرد مارے جائیں لیکن دو بے گناہ شہری بھی جاں بحق ہوں، تو یہ پھر بھی غلط ہے۔”
انہوں نے کہا کہ وہ واقعات جن میں عام شہری مارے جائیں اور کوئی دہشت گرد ہلاک نہ ہو، انہیں کولیٹرل ڈیمیج نہیں کہا جا سکتا۔ “جب 20 یا اس سے زیادہ بے گناہ لوگ شہید ہو جائیں اور ایک بھی دہشت گرد نہ مارا جائے، تو یہ جنگی جرم ہے، جسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔”
سہیل آفریدی نے کہا کہ پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی ان مسائل کے حل کے لیے عملی تجاویز پر کام کر رہی ہے۔
سینیٹ انتخابات سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انتخابات کل منعقد ہوں گے، اور بیرسٹر سیف کی کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ بھی جلد واضح ہو جائے گا۔


